لاہور (محمد قربان) اداکار و ہدایت کار محب مرزا نے واضح کیا ہے کہ صنم سعید سے تعلقات استوار ہونے سے قبل ہی ان کی پہلی اہلیہ آمنہ شیخ سے طلاق ہوچکی تھی، سابق بیوی کو دھوکا دینے کی بات غلط ہے۔ محب مرزا اور آمنہ شیخ کے درمیان اکتوبر 2019 میں طلاق ہوگئی تھی، دونوں 2005 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے اور دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔ طلاق کے بعد اگرچہ آمنہ شیخ نے بھی دوسری شادی کرلی تھی، تاہم محب مرزا نے سابق اہلیہ کی شادی سے کئی ماہ بعد اپنی شادی کا اعتراف کیا تھا۔ محب مرزا کی صنم سعید سے شادی کی افواہیں تو 2021 میں ہی شروع ہوگئی تھیں لیکن کبھی دونوں نے کھل کر اس پر بات نہیں کی تھی لیکن مارچ 2023 میں دونوں نے فہد مصطفیٰ کے شو میں شادی کا اعتراف کیا تھا۔محب مرزا اور صنم سعید کی جانب سے شادی کا اعتراف کیے جانے کے بعد تاحال ان کی شادی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بھی اس پر بات کی۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کالج کی فیس دینے کے لیے تھیٹر اداکاری شروع کی تھی اور ان کے تھیٹر کو ایک ہدایت کار نے دیکھا تو انہوں نے انہیں اداکاری کی پیش کش کردی۔
ان کے مطابق انہوں نے پہلی بار جس ڈرامے میں کام کیا، اس میں ان کے ساتھ اداکارہ ندا کاظمی نے کام کیا، جن کی والدہ سائرہ کاظمی پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر پروڈیوسر و ہدایت کار تھیں، جنہوں نے انہیں ٹی وی پر کام کرنے کا موقع دیا اور ان کا کیریئر شروع ہوگیا۔ پروگرام میں بات کرتے ہوئے محب مرزا نے کہا کہ مرد کبھی شریف نہیں ہو سکتا، سائنسی اور فطرتی طور پر بھی مرد مختلف ہوتا ہے، اس لیے جو مرد دعویٰ کرے کہ وہ شریف ہے، اس پر اعتبار ہی نہ کیا جائے اور عورتوں کو بھی یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کوئی مرد شریف نہیں ہوتا۔ انہوں نے عورت مارچ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب مذکورہ تحریک چلی تب اس کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا لیکن اب انہیں اس بات کا علم نہیں کہ اس کا کیا ایجنڈا ہے۔اداکار کا کہنا تھا کہ ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت کی اپنی مرضی ہے کہ وہ چاہے تو بغیر کپڑوں کے گھومے۔
ان کے مطابق مذکورہ نعرے کا تعلق رضامندی سے ہے، یعنی کوئی بھی شخص کسی کے ساتھ اس کی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا، نعرے کو کپڑوں سے جوڑنا غلط ہے۔انہوں نے طلاق کے معاملے پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ بعض جوڑوں کی شادی 40 سال تک چلتی ہے لیکن ان کے کمرے الگ ہوتے ہیں، ان کے بال سفید ہو چکے ہوتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے بات تک نہیں کرتے اور دکھاوا کرتے ہیں کہ ان کا گھر چل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دکھاوے کی زندگی سے بہتر ہے کہ طلاق لے کر نئی زندگی شروع کردی جائے اور ایسے والدین کے بچوں کو بھی سمجھنا چاہیے کہ تکلیف دہ زندگی سے علیحدگی اچھی ہوتی ہے۔