29

ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان اور آئی پی او کا کاپی رائٹ کی آگاہی کے لئے ورکشاب کا انقعاد

لاہور (محمد قربان) ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (WIPO) اور آئی پی او( IPO )نے کاپی رائٹ کی آگاہی کے لئے ورکشاب کا انقعاد کیا۔ نجی ہوٹل لاہور میں ہونے والی ورکشاپ کا مقصد اجتماعی نظم و نسق اور کاپی رائٹ کے تحفظ میں عالمی بہترین طریقوں کا اشتراک کرکے پاکستان میں کومز کی صلاحیتوں اور علم کو بڑھانا ہے۔تقریب میں فوک گلوکار عطا اللہ عیسیٰ خیلوی، غزل گائیک غلام علی،ہدایتکار سید نور،فردوس جمال،شہزاد رفیق،عزیز جہانگیری،جاوید واڑئچ،خالد انعم،موسیقار ارشد محمود ،محمد علی شہکی ،ترنم ناز،حمیرا چنا،تصور خانم،علی عطرے،تنویر آفریدی،عامر غلام علی،قیصر جاوید،سی او ایم کے ہیڈ خرم منصور،صابر ظفر ،
WIPO، انٹرنیشنل کنفیڈریشن آف سوسائٹیز آف مصنفین اینڈ کمپوزر (CISAC) اور جاپان کاپی رائٹ آفس کے ماہرین شریک تھے۔
مندوبین نے بین الاقوامی معیارات اور پائیدار کاپی رائٹ فریم ورک کے نفاذ سے متعلق اہم موضوعات پر خطاب کیا۔ ملک میں کاپی رائٹ کے تحفظ کے مضبوط ماحول کو فروغ دینے کے لیے قیمتی بصیرت فراہم کی۔
پروگرام کے دوران، COMP (پاکستانی میں موسیقی کے حقوق کی اجتماعی تنظیم) کے نمائندوں نے شرکاء اور حاضرین کو زمین پر اپنی جاری کوششوں اور پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے تخلیق کاروں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے کام کے لیے منصفانہ معاوضے کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی انتظام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آئی پی او پاکستان کے بارے میں انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (IPO پاکستان) پاکستان میں املاک دانش کے حقوق کے انتظام اور نفاذ کے لیے ذمہ دار ہے۔
ہدایتکار سید نور نے کہا کہ ہمارے ہاں آئی پی او کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ اس ادارے نے ہمیشہ ہم سے کہا کہ آئیں اپنے حقوق حاصل کریں ہم آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن اور آئی پی او کا کمبی نیشن بہت ضروری تھا۔
آئی پی او کے ساتھ اس آرگنائزیشن کا ملنا مستقبل کے لیے اچھا ہوگا سنگر ،میوزیشن،رائٹر اور شاعر کو معلوم ہونا چاہیے کہ کاپی رائٹ کیا ہے اور ان کے حقوق کیا ہے۔
گلوکار محمد علی شہکی نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ کا زیادہ سے زیادہ ہونا بہت ضروری ہے ۔اس ورکشاپ کا فائدہ ہوگا۔
سی او او ای ایم آئی کمپنی پاکستان ذیشان چوہدری نے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد میوزیشن اور تخلیق کاروں کے کام کو اصل میں کاپی رائٹ کی اہمیت اور آگاہی کو اجاگر کرنا ہے۔امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں اس طرح کے سیمینار ہوتے رہیں گے۔پاکستان میں آگاہی ضروری ہے ۔ دنیا بھر میں کاپی رائٹ کی بڑی اہمیت ہے۔اس ورکشاپ کے ذریعے سے آگاہی دینا ہے کہ کاپی رائٹ کیوں ضروری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں